مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران یونیورسٹی کے بائیو ٹیکنالوجی، صنعت اور ماحولیات کے شعبے کی ریسرچ فیلو فاطمہ عسگریہ نے مہر رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں آٹومیون بیماریوں اور کینسر کی بعض اقسام کے علاج کے لئے دو میڈیسنز کی تیاری کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے ڈاکٹر زہرا حاجی حسن کے ساتھ مل کر پھیپھڑوں، جگر اور جلد کے کینسر کے علاج میں پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کینسر کے علاج سے متعلق اس دوا کو ایف ڈی اے کی فوری منظوری مل گئی ہے اور یہ دوا ایک غیر ملکی میڈیسن کے مساوی ہے جس میں Interleukin 2 استعمال کیا جاتا ہے، لیکن ہم نے Interleukin 21 استعمال کیا ہے جس کے ضمنی اثرات کم ہیں جب کہ علاج کے اعتبار سے یکساں اثر کی حامل ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ "انٹرلییوکنز" ان کیمیکلز میں سے ہیں جو انسانی جسم میں ہونے والے عمل کو منظم اور تیز کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، مزید کہا کہ Interleukin 21 کینسر کے خلیات کو روکنے اور مارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ زیادہ مقدار میں ان کیمیکلز کا اثر تقریباً کیموتھراپی کی دوائیوں کے اثر کے برابر ہے اور اگر اسے کیموتھراپی کی دوائیوں کے ساتھ ملایا جائے تو بھی یہ کینسر کے علاج کے لیے ایک مناسب طریقہ ہے جس کے سائیڈ ایفیکٹس بہت کم ہیں۔
تہران یونیورسٹی کی محقق نے مذکورہ ادویات کی بڑے پیمانے پر لیبارٹری پروڈکش کے بارے میں کہا کہ ہم ابھی اگلے مرحلے میں داخل نہیں ہوئے ہیں لیکن پیداواری پیمانے کی فزیبلٹی کا جائزہ لیا گیا ہے اور کئی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کے لئے ہم نے اپنا منصوبہ پیش کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ دنیا میں تقریباً نیا اور کم یاب ہے جب کہ ایران میں بھی صرف انٹرلییوکن تشخیصی کٹس استعمال ہوتی ہیں لیکن دوا سازی کے شعبے میں یہ پہلی اور جدید دریافت ہے۔
آپ کا تبصرہ